Excellent Response by Aamir Khan to Indian Media Questions on ‘PK’ Movie
ممبئی(نیوزڈیسک)عامر خان کی فلم ‘پی کے’ جہاں دنیا بھر میں دھوم مچا رکھی ہے وہیں اس فلم کی وجہ سے انتہاءپسند ہندﺅوں کے دل پر سانپ چل رہے ہیں اور وہ بہانے بہانے سے عامر خان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حال ہی میں بھارتی میڈیا نے عامر خان سے فلم کے متعلق سے کئی ایسے چبھتے ہوئے سوال کئے لیکن انہوں نے تمام سوالات کا جواب نہایت دانشمندی سے دیا اور تمام میڈیا کو لاجوا ب کردیا۔ایک رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے فلم میں مندر سے پیسے چرائے لیکن کسی مسجد یا درگاہ سے چادر کیوں نہیں چرائی تو ان کا جواب تھا کہ لوگوں کو زندہ رہنے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے چادر کی نہیں۔
ایک اور رپورٹر نے سوال کیا کہ انہوں نے ہندﺅوں کے خدا ’شیوا‘ کا مذاق اڑایا ہے لیکن کسی بھی بڑی مسلمان شخصیت کا مذاق نہیں بنایا تو ان کا جواب تھا کہ انہوں نے کسی کے خدا کا مذاق نہیں اڑایا اور جہاں تک مسلمانوں کی بڑی شخصیات کا تعلق ہے تو ان کی کوئی تصویر یا بت نہیں اس لئے ان کے بارے میں ایسا نہیں کیا۔
ایک رپورٹر نے یہ سوال دوبارہ گھما کر پوچھا کہ انہوں نے مسلمانوں کے خدا کے بارے میں ایسا رویہ کیوں نہیں اپنایا جیسا انہوں نے ہندﺅوں کے خداﺅں اور دیویوں کے ساتھ کیا تو ان کا جواب بہت مسحور کن تھاکہ اللہ تعالیٰ کی کوئی تصویر یا پوسٹر نہیں ہے لہذاایسے نہیں ہوسکتا۔
ایک رپورٹر نے سوال داغا کہ فلم میں لڑکے کو مسلمان اور لڑکی کو ہندو دکھایا گیا ہے اور آخر میں ثابت کیا گیا ہے کہ پاکستانی یا مسلمان لڑکے بہت دیانت دار ہوتے ہیں،کہیں یہ کسی جہاد کا حصہ تو نہیں۔ اس بات پر عامر خان کا جواب تھا کہ کئی فلموں میں لڑکوں کو ہندو اور لڑکیوں کو مسلمان دکھایا جاتا ہے لیکن تب ہم میں سے کوئی اعتراض نہیں کرتا اسلئے اس فلم پر بھی کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔جہاں تک فلم کے آخر میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کی ایمانداری کی بات ہے تو وہ ایسے نہیں ہیں جیسا ہم سوچتے ہیں بلکہ وہ بہت ایماندار اور مخلص ہیں اور یہی آخر میں دکھایا گیا۔
ایک رپورٹر نے پوچھا کہ آپ نے فلم میں ہندو سادھوں کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن کسی بھی مسلمان عالم یا ولی کے ساتھ ایسا رویہ نہیں اپنایاتو عامر خان نے جواب دیا کہ کوئی بھی مسلم عالم اپنے آپ کو نبی یا مسیحا نہیں کہتا اور نہ ہی یہ کہتا ہے کہ اس کا اللہ تعالیٰ سے براہ راست رابطہ ہے ۔مسلم معاشرے میں کوئی جتنا مرضی بڑا عالم بن جائے وہ صرف اور صرف اللہ کی کتاب قرآن پاک سے رہنمائی حاصل کرتا ہے۔
ایک اور رپورٹر نے سوال کیا کہ انہوں نے ہندﺅوں کے خدا ’شیوا‘ کا مذاق اڑایا ہے لیکن کسی بھی بڑی مسلمان شخصیت کا مذاق نہیں بنایا تو ان کا جواب تھا کہ انہوں نے کسی کے خدا کا مذاق نہیں اڑایا اور جہاں تک مسلمانوں کی بڑی شخصیات کا تعلق ہے تو ان کی کوئی تصویر یا بت نہیں اس لئے ان کے بارے میں ایسا نہیں کیا۔
ایک رپورٹر نے یہ سوال دوبارہ گھما کر پوچھا کہ انہوں نے مسلمانوں کے خدا کے بارے میں ایسا رویہ کیوں نہیں اپنایا جیسا انہوں نے ہندﺅوں کے خداﺅں اور دیویوں کے ساتھ کیا تو ان کا جواب بہت مسحور کن تھاکہ اللہ تعالیٰ کی کوئی تصویر یا پوسٹر نہیں ہے لہذاایسے نہیں ہوسکتا۔
ایک رپورٹر نے سوال داغا کہ فلم میں لڑکے کو مسلمان اور لڑکی کو ہندو دکھایا گیا ہے اور آخر میں ثابت کیا گیا ہے کہ پاکستانی یا مسلمان لڑکے بہت دیانت دار ہوتے ہیں،کہیں یہ کسی جہاد کا حصہ تو نہیں۔ اس بات پر عامر خان کا جواب تھا کہ کئی فلموں میں لڑکوں کو ہندو اور لڑکیوں کو مسلمان دکھایا جاتا ہے لیکن تب ہم میں سے کوئی اعتراض نہیں کرتا اسلئے اس فلم پر بھی کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔جہاں تک فلم کے آخر میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کی ایمانداری کی بات ہے تو وہ ایسے نہیں ہیں جیسا ہم سوچتے ہیں بلکہ وہ بہت ایماندار اور مخلص ہیں اور یہی آخر میں دکھایا گیا۔
ایک رپورٹر نے پوچھا کہ آپ نے فلم میں ہندو سادھوں کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن کسی بھی مسلمان عالم یا ولی کے ساتھ ایسا رویہ نہیں اپنایاتو عامر خان نے جواب دیا کہ کوئی بھی مسلم عالم اپنے آپ کو نبی یا مسیحا نہیں کہتا اور نہ ہی یہ کہتا ہے کہ اس کا اللہ تعالیٰ سے براہ راست رابطہ ہے ۔مسلم معاشرے میں کوئی جتنا مرضی بڑا عالم بن جائے وہ صرف اور صرف اللہ کی کتاب قرآن پاک سے رہنمائی حاصل کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment